Mulala’s Diary Part-7
مُلالہ یوسف زئی ڈائری (ساتویں قسط)
سوات
میں طالبان نے پندرہ جنوری سے لڑکیوں کے سکول جانے پر پابندی لگادی ہے۔ اس صورتحال
میں طالبات پر کیا گزر رہی ہے، بی بی سی اردو ڈاٹ کام ساتویں جماعت کی ایک متاثرہ
طالبہ کی کہانی ایک ڈائری کی صورت میں شائع کر رہی ہے۔ سکیورٹی کے خدشے کے پیش نظر
وہ ’گل مکئی‘ کے فرضی نام سے اپنی ڈائری لکھیں گی۔ اس سلسلے کی ساتویں کڑی:
جمعہ،
تیرہ فروری:’مولانا فضل اللہ روتے رہے‘
|
آج موسم بہت اچھا تھا۔ بہت زیادہ بارش ہوئی اور جب بارش ہوتی ہے تو میرا سوات اور بھی خوبصورت لگتا ہے۔مگر صبح جاگتے ہی امی نے بتایا کہ آج کسی نے رکشہ ڈرائیور اور بوڑھے چوکیدار کو قتل کردیا ہے۔یہاں اب زندگی بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔
آس پاس
کے علاقے سے روزانہ سینکڑوں لوگ مینگورہ آرہے ہیں جبکہ مینگورہ کے لوگ دوسرے شہروں
کی طرف چلے گئے ہیں۔جو امیر ہیں وہ سوات سے باہر گئے ہیں اور جو غریب ہیں وہ یہاں
سے کہیں اور جا نہیں سکتے۔
ہم نے
اپنے تایا زاد بھائی کو فون کیا کہ وہ اس اچھے موسم میں اپنی گاڑی میں ہمیں
مینگورہ کا چکر لگوائیں۔وہ آیا لیکن جب ہم باہر نکلے تو بازار بند تھا، سڑکیں
سنسان تھیں۔ہم قمبر کے علاقے کی طرف جا نا چاہ رہے تھےکہ کسی نے بتایا کہ وہاں پر
ایک بہت بڑا جلوس نکلا ہوا ہے۔
رات کو
ایف ایم اسٹیشن پر مولانا فضل اللہ نے تقریر کی اور وہ دیر تک روتے رہے۔ وہ آپریشن
کے بند ہونے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ انہوں نے لوگوں سے کہا کہ وہ ہجرت نہ کریں بلکہ
اپنے گھروں میں واپس آجائیں۔
اتوار،
پندرہ فروری:’ڈرو مت بیٹی یہ امن کی فائرنگ ہے‘
|
آج
پشاور اورگاؤں سے مہمان آئے ہوئے تھے۔ دوپہر کو جب ہم کھانا کھا رہے تھے کہ باہر
بہت زیادہ فائرنگ شروع ہوئی۔ اتنی زبردست فائرنگ میں نے اس سے پہلے کبھی نہیں سنی
تھی۔ ہم سب ڈر گئے، سوچا کہ شاید طالبان آگئے ہیں۔ میں بھاگ کر ابو کے پاس گئی تو
انہوں نے کہا ’ڈرو مت بیٹی یہ امن کی فائرنگ ہے‘۔
ابو نے
بتایا کہ آج اخبار میں آیا ہے کہ کل حکومت اور طالبان کے درمیان سوات کے بارے میں
امن معاہدہ ہو رہا ہے اس لیے لوگ خوشی سے فائرنگ کررہے ہیں۔ لیکن رات کو جب طالبان
کے ایف ایم پر بھی امن معاہدے ہونے کا اعلان ہوا تو دوپہر سے بھی زیادہ زبردست
فائرنگ ہوئی۔ کیونکہ لوگ حکومت سے زیادہ طالبان کے اعلان پر یقین کرتے ہیں۔
جب ہم
نے بھی یہ اعلان سنا تو پہلے امی رونے لگی پھر ابو، میرے اور دو چھوٹے بھائیوں کے
آنکھوں سے بھی آنسو نکل گئے۔
پیر،
سولہ فروی: شاید اب لڑکیوں کے سکول دوبارہ کھل جائیں
|
آج میں صبح اٹھتے ہی بہت زیادہ خوش تھی کیونکہ حکومت اور طالبان کے درمیان امن معاہدہ جو ہو رہا تھا۔ آج ہیلی کاپٹر کی پرواز بھی بہت زیادہ نیچے تھی۔ میرے ایک کزن نے کہا کہ جیسے جیسے امن آرہا ہے ویسے ویسے ہیلی کاپٹر کی پرواز بھی نیچے ہو رہی ہے۔
دوپہر
کو امن معاہدے کی خبر سن کر لوگوں نے مٹھائیاں بانٹیں۔ میری ایک سہیلی نے مجھے
مبارکباد کا فون کیا، اس نے کہا کہ اب اسے گھر سے نکلنے کا موقع ملے گا کیونکہ وہ
کئی مہینوں سے ایک ہی کمرے میں بند رہی ہے۔ہم دودنوں اس بات پر بھی بہت خوش تھے کہ
شاید اب لڑکیوں کے سکول دوبارہ کھل جائیں۔
منگل،
سترہ فروری: شہر کی رونق دوبارہ لوٹ آئی ہے
|
آج سے میں نے امتحانات کی تیاریاں دوبارہ شروع کر دی ہیں کیونکہ امن معاہدے کے بعد لڑکیوں کے سکول دوبارہ کھلنے کی امید پیدا ہوگئی ہے۔ آج میرے ٹیوشن پڑھانے والی ٹیچر بھی نہیں آئی کیونکہ وہ کسی منگنی میں شرکت کرنے گئی تھی۔
میں جب
اپنے کمرے میں آئی تو میرے دو چھوٹے بھائی آپس میں کھیل رہے تھے۔ ایک کے پاس
کھلونےوالا ہیلی کاپٹر تھا اور دوسرے نے کاغذ سے بندوق بنائی ہوئی تھی۔ایک کہہ رہا
تھا کہ فائر کرو دو سرا پھر کہتا پوزیشن سنبھالو۔میرے ایک بھائی نے ابو سے کہا کہ
’میں ایٹم بم بناؤں گا‘۔
آج
سوات میں مولانا صوفی محمد بھی آئے ہوئے ہیں، میڈیا والے بھی زیادہ تعداد میں آئے
ہیں۔ شہر میں بہت زیادہ رش ہے۔ بازار کی رونق واپس لوٹ آئی ہے۔خدا کرے کہ اس دفعہ
معاہدہ کامیاب ہو۔ مجھے تو بہت زیادہ امید ہے لیکن پھر بھی اگر اور کچھ نہیں ہوا
تو کم ازکم لڑکیوں کے سکول تو کھل جائیں گے۔
بدھ،
اٹھارہ فروری:صحافی کے قتل سے امن کی امیدیں ٹوٹ گئیں
|
آج میں بازار گئی تھی، وہاں بہت زیادہ رش تھا۔ لوگ امن معاہدے پر بہت خوش ہیں۔ آج بہت عرصے کے بعد میں نے بازار میں ٹریفک جام دیکھا مگر رات کو ابو نے بتایا کہ سوات کے ایک صحافی کو نامعلوم افراد نے قتل کردیا ہے۔ امی کی طبیعت بہت خراب ہوگئی۔ہم سب کی امن آنے کی امیدیں بھی ٹوٹ گئیں۔
جمعرات،
انیس فروری: ہم اب جنگ کی نہیں امن کی باتیں کریں گے
|
آج ابو
نے ناشتہ تیار کرکے دیا کیونکہ امی کی طبیعت کل سے ہی خراب ہے۔ انہوں نے ابو سے
گلہ بھی کیا کہ انہیں صحافی کی موت کی خبر کیوں سنائی۔میں نے چھوٹے بھائیوں کو کہا
کہ ہم اب جنگ کی نہیں امن کی باتیں کریں گے۔ آج پتہ چلا کہ ہماری ہپیڈ مسٹرس نے
اعلان کیا ہے کہ گرلز سیکشن کے امتحانات مارچ کے پہلے ہفتے میں ہونگے۔میں نے بھی
آج سے امتحان کی تیاری مزید تیز کردی ہے۔
No comments:
Post a Comment